بری صحت کا سبب انسان خود نہیں ہوتا بلکہ اس کی ایک اہم وجہ اس کے اردگردکا ماحول ہوتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں مرد کی طاقت کو سراہا جاتا ہے لہٰذا بہت سے مرد حضرات یہ سمجھتے ہیں کہ ڈاکٹر کے پاس جانا ان کی شان کے خلاف ہے جب تک وہ زخمی یا بیمار نہ ہوں
مردوں اور عورتوں کی تفریق ہر معاشرے میں دیکھنے کو ملتی ہے لیکن عوامی شعور میں کمی کے باعث یہ تفریق چند چیزوں تک ہی محدود ہے لیکن سائنس کی دنیا میں اس تفریق سے بہت سی باتیں جڑی ہوئی ہیں انہیں میں سے ایک اہم اور غور طلب مسئلہ مردوں کی کم عمر یا زندگی کا ہے۔
سائنسی تحقیق نے یہ ثابت کیا ہے کہ عورتوں کی نسبت مردوں کی عمر کم ہوتی ہے اور زیادہ تر مرد اپنی صحت کی خرابی کے باعث موت کی وادی میں چلے جاتے ہیں۔ مردوں کے روزگار کا انداز اور ضروریات بھی مختلف ہوتی ہیں بعض خطرناک اور محنت طلب پیشے مردوں کے روزگار ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ 93 فیصد مرد دوران کام یعنی نوکری کے دوران ہی فوت ہوجاتے ہیں کیونکہ ہمارے معاشرے میں مرد کو سخت جان تصور کیا جاتا ہے اور محنت و مشقت والے تمام کام مردوں کیلئے وقف ہیں۔
دوسری وجہ مردوں کی صحت سے تعلق رکھتی ہے اور عورتوں کی نسبت مردوں میں صحت کی خرابی زیادہ دیکھنے کو ملتی ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے تحقیقی مطالعے سے واضح ہوجاتا ہے کہ مردوںمیں شرح اموات عورتوں کی نسبت زیادہ ہے اور ان کی عمریں کم ہیں۔ اب ہم ان وجوہات کو دیکھتے ہیں جو مردوں کی صحت کو متاثر کرتی ہیں۔
مرد طاقتور ہوسکتا ہے لیکن صحت مند نہیں
یہ بات کافی حد تک درست ہے۔ اگرچہ مرد طبعی طور پر عورتوں سے زیادہ طاقتور ہوتے ہیں لیکن ضروری نہیں کہ وہ صحت مند بھی ہوں۔ اسی لیے وہ جلد ہی موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ملائیشیا کے ماہر ڈاکٹر ڈاٹو کی نگرانی میں کی جانے والی تحقیق کے مطابق 60 سال تک کے عرصے میں مردوں کی آبادی عورتوں کی نسبت زیادہ ہوتی جبکہ 60 سال کی عمر کے بعد اس تعداد میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔ آہستہ آہستہ عورتوں کی آبادی میں اضافہ ہوجاتا ہے یعنی عورتوں کی عمریں زیادہ لمبی ہوتی ہیں۔ اس تحقیق کے نتیجے کے طور پر یہ بیان کیا گیا کہ 60 سال کی عمر کے بعد مردوں کی زندگی کا تعین پانچ سال کم ہوجاتا ہے۔
مختلف بیماریوں کا حملہ
تحقیقی مطالعے کے مطابق مغربی ممالک میں تقریباً 82 فیصد لوگ ہر سال اپنا طبی معائنہ کراتے ہیں جبکہ ملائیشیا میں یہ تعداد صرف 38.4 فیصد تھی جو گزشتہ سال اپنا معائنہ کراچکی ہے۔ بہت سے لوگ صرف سیڑھیاں چڑھنے سے فٹ نہیں رہ سکتے اور بعض لوگ مختلف بیماریوں سے مقابلہ کی قوت نہ ہونے کی وجہ سے متاثر رہے۔
ملائیشیا میں 25 سے 64 سال کی عمر کے درمیانی عرصے میں عورتوں کی نسبت مردوں کی اموات تین گنا زیادہ ہیں۔ جن میں سے زیادہ مرد دل کا دورہ پڑنے سے ہلاک ہوئے کچھ مرد خودکشی اور ایڈز کی وجہ سے فوت ہوگئے۔ بعض مردوں میں کینسر اور جگر کی شکایات سے موت واقع ہوئی۔
مردوں کی غلط سوچ
بری صحت کا سبب انسان خود نہیں ہوتا بلکہ اس کی ایک اہم وجہ اس کے اردگردکا ماحول ہوتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں مرد کی طاقت کو سراہا جاتا ہے لہٰذا بہت سے مرد حضرات یہ سمجھتے ہیں کہ ڈاکٹر کے پاس جانا ان کی شان کے خلاف ہے جب تک وہ زخمی یا بیمار نہ ہوں انہیں ایسا کرکے وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے۔ حالانکہ طبی معائنہ ان کے جسم کی ڈیمانڈ ہوتی ہے۔
کھانے میں لاپرواہی
ایک اور بڑی اور اہم وجہ مردوں کی کھانے پینے میں لاپرواہی ہے۔ مرد اپنی خوراک کا اتنا خیال نہیں رکھتے جتنا خواتین۔ عورتوں کی نسبت مرد کم سے کم پھل کھاتے ہیں ان کی خوراک میں چکنائی کا عنصر زیادہ پایا جاتا ہے۔ وہ سگریٹ نوشی کا کثرت سے استعمال کرتے ہیں۔ ان کی روزمرہ غذا توانائی کی صحیح مقدار جسم کو فراہم کرنے سے قاصر ہوتی ہے۔ وقت بے وقت کھانے کی بری عادت بھی مردوں کی کم عمری کا باعث بنتی ہیں۔
ذہنی دباو
مردوں کی کم عمری کا باعث بہت حد تک ذہنی دباو بھی ہوتا ہے نہ صرف کام کی ٹینشن انہیں پریشان کرتی ہے بلکہ معاشرتی اور سماجی حالات بھی اعصاب کو متاثر کرتے ہیں۔
سکون آور ادویات
عورتوں کی نسبت مردوں کی کثیرتعداد ایسی سکون آور ادویات کا استعمال بھی کرتی ہے جو آہستہ آہستہ ان کی جسمانی صحت متاثر کردیتی ہیںاور وہ زندگی کی رعنائیوں سے جلد دور ہوجاتے ہیں۔
نشہ آور اشیاءکا استعمال
مرد حضرات بکثرت سگریٹ نوشی کی عادت میں گھرے رہتے ہیں جو نہ صرف ان کی صحت کی خرابی کا باعث بنتے ہیں بلکہ دماغ کے اعصاب بھی اس کی وجہ سے اپنا کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔
مردوں میں صحت کے حوالے سے یہ مختلف اہم باتیں بیان کی گئی ہیں تاکہ وہ لوگ جو صحت کے شعور سے لاعلم ہیں ان تمام چیزوں کے استعمال میں احتیاط سے کام لیں اور زندگی کی اہمیت کو سامنے رکھتے ہوئے غفلت نہ برتیں۔ ان وجوہات کے علاوہ نیند کی خرابی کھانے میں بے احتیاطی‘ ورزش میں کمی جیسے مسائل بھی مردوں کی عمر گھٹانے کا باعث بنتے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 124
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں